”ایک بحری قزّاق اور سِکندر“ از علامہ اقبال
فہرست
تعارف
یہ نظم ضربِ کلیم کے حصہ ”سیاسیاتِ مشرق و مغرب“ میں شامل ہے۔ اِس نظم میں علامہ اقبال نے یہ صورتِ حال واضح کی ہے کہ ملُوکیّت اور قزّاقی (لُوٹ مار) میں صرف نام کا فرق ہے، در اصل دونوں ایک ہیں۔
(حوالہ: شرح ضربِ کلیم از پروفیسر یوسف سلیم چشتی)
سِکندر
صِلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری
کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی!
حلِ لغات:
بحرق قزّاق | سمندری ڈاکو، سمندری لُٹیرا |
صِلہ | بدلہ، انعام |
رہ زنی | ڈکیتی، لُوٹ مار |
پہنائی | وُسعت، پھیلاؤ |
تشریح:
اے قزّاق! تیری لُوٹ مار سے مُسافِر بہت پریشان نہیں۔ اب جب کہ تُو میرے ہتھے چڑھ گیا ہے، یہ بتا کہ تُجھے میں زنجیروں میں جکڑ کر قید کر دُوں یا اپنی تلوار سے تیرا سر قلم کر دُوں!
قزّاق
سکندر! حیف، تُو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے
گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رُسوائی؟
حلِ لغات:
حیف | افسوس |
جواں مردی | دِلیری، بہادری |
گوارا کرنا | برداشت کرنا |
ہم چشم | ہم رُتبہ، دوست |
رُسوا کرنا | ذلیل کرنا |
تشریح:
اے سِکندر! افسوس کی بات کہ تُو اپنی اِس بات کو بہادری سمجھ رہا ہے۔ بھلا یہ تو بتا کہ کیا ہم پیشہ آدمیوں کی ذَلّت گوارا کرنا کوئی اچھی بات ہے؟
ترا پیشہ ہے سفّاکی، مرا پیشہ ہے سفّاکی
کہ ہم قزاّق ہیں دونوں، تُو مَیدانی، میں دریائی
حلِ لغات:
سفّاکی | ظلم و سِتم، خونریزی |
میدانی | خُشکی (مُراد ہے زمین پر ظلم کرنے والا) |
تشریح:
تُو مجھے کیوں ذلیل کر رہا ہے؟ حالانکہ تیرا پیشہ بھی قتل و غارت ہے اور میرا پیشہ بھی قتل و غارت ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم دونوں ہی لُٹیرے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ تُو میدانوں میں لُوٹ مار کرتا ہے اور میں سمندروں میں لُوٹ مار کرتا ہوں۔
واضح ہو کہ سِکندر بہت بڑا فاتح تھا۔ اُس نے اپنی فتوحات کے دوران بہت سے مُلکوں کو لُوٹا تھا اور بے شمار لوگوں کا خون بہایا تھا۔
حوالہ جات
- شرح ضربِ کلیم از پروفیسر یوسف سلیم چشتی
- شرح ضربِ کلیم از ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی
- شرح ضربِ کلیم از اسرار زیدی
- شرح ضربِ کلیم از عارف بٹالوی