Baang e Dara
Iqbaliyat Explanation Baang e Dara Page 4
بانگِ درا 103: ایک حاجی مدینے کے راستے میں
September 12, 2021
aadhibaat
یہ نظم ایک حاجی کی زبان سے کہی گئی ہے جو قافلے کے ساتھ مکہ سے مدینہ جا رہا تھا۔ راستے میں ڈاکہ پڑا اور یہ اکیلا رہ گیا۔
بانگِ درا 26: پیامِ صبح
August 15, 2021
aadhibaat
نظم ”پیامِ صبح“ علامہ اقبال نے مشہور امریکی شاعر لانگ فیلو سے اخذ کی ہے۔ امریکہ کے شاعروں میں وہ سب سے زیادہ مشہور اور ہر دِل عزیز ہے۔
بانگِ درا 144: کُفر و اِسلام
June 27, 2021
aadhibaat
نظم ”کفر و اسلام“ میں اقبالؔ نے میر رضی دانش کے ایک شعر پر تضمین کی ہے۔ یہ ایرانی شاعر مشہد کے رہنے والے تھے۔
بانگِ درا 23: سیّد کی لوحِ تُربَت
June 20, 2021
aadhibaat
یہ نظم علامہ اقبال کے نزدیک اہلِ ہند کے لیے سر سید احمد خان کے پیغام کی حیثیت رکھتی ہے۔ اِس میں سر سیّد کے نظریات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
بانگِ درا 160: ہمایوں
June 13, 2021
aadhibaat
یہ نظم علامہ اقبال نے اپنے دوست ”جسٹس شاہ دین ہمایوں“ کی وفات پر لکھی۔ اقبالؔ کے جسٹس صاحب سے بہت گہرے مراسم تھے۔
بانگِ درا 25: انسان اور بزمِ قُدرت
June 6, 2021
aadhibaat
بانگِ درا کی نظم ”انسان اور بزمِ قدرت“ میں علامہ اقبال نے پہلی مرتبہ اپنے فلسفۂ خودی کے بنیادی خد و خال پیش کیے ہیں۔
بانگِ درا 106: چاند
May 16, 2021
aadhibaat
بانگِ درا کی یہ نظم رمزیہ شاعری کی بہترین مثال ہے۔ اِس کا بنیادی تصور یہ ہے کہ محبوبِ حقیقی کا جلوہ ہر شے میں موجود ہے۔
بانگِ درا 38: سرگزشتِ آدم
May 2, 2021
aadhibaat
یہ نظم اقبالؔ کی جدتِ فکر کی ایک بڑی عمدہ مثال ہے۔ اِس نظم میں آپؒ نے سرگذشتِ آدم بڑے دِلکش پیرایہ میں بیان کی ہے۔
بانگِ درا 108: بزمِ انجُم
April 25, 2021
aadhibaat
اِس دِلکش نظم میں علامہ اقبال نے ہمیں ستاروں کی وساطت سے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم جذبِ باہمی کی بدولت ہی ترقی کر سکتے ہیں۔
بانگِ درا 128: فاطمہ بنت عبداللہ
April 18, 2021
aadhibaat
یہ جگر دوز مرثیہ علامہ اقبال نے فاطمہ بنت عبداللہ کی یاد میں لکھا تھا، جو طرابلس کی جنگ میں غازیوں کو پانی پلاتی ہوئی شہید ہوئی تھی۔
بانگِ درا 67: طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام
April 4, 2021
aadhibaat
اِس نظم میں علامہ اقبال نے پہلی مرتبہ اپنی قوم کے نوجوانوں سے خطاب کیا ہے اور عشقِ رسول ﷺ کا پیغام دیا ہے۔
بانگِ درا 18: شمع
March 28, 2021
aadhibaat
اس نظم میں مسئلۂ وحدت الوجود پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں علامہ نے جو تعبیریں اور وضاحتیں پیش کی ہیں وہ شیخ اکبر ابنِ عربیؒ نے پیش کی تھیں۔
No posts found