Baang e Dara
Iqbaliyat Explanation Baang e Dara Page 4
بانگِ درا 160: ہمایوں
June 13, 2021
aadhibaat
یہ نظم علامہ اقبال نے اپنے دوست ”جسٹس شاہ دین ہمایوں“ کی وفات پر لکھی۔ اقبالؔ کے جسٹس صاحب سے بہت گہرے مراسم تھے۔
بانگِ درا 25: انسان اور بزمِ قُدرت
June 6, 2021
aadhibaat
بانگِ درا کی نظم ”انسان اور بزمِ قدرت“ میں علامہ اقبال نے پہلی مرتبہ اپنے فلسفۂ خودی کے بنیادی خد و خال پیش کیے ہیں۔
بانگِ درا 106: چاند
May 16, 2021
aadhibaat
بانگِ درا کی یہ نظم رمزیہ شاعری کی بہترین مثال ہے۔ اِس کا بنیادی تصور یہ ہے کہ محبوبِ حقیقی کا جلوہ ہر شے میں موجود ہے۔
بانگِ درا 38: سرگزشتِ آدم
May 2, 2021
aadhibaat
یہ نظم اقبالؔ کی جدتِ فکر کی ایک بڑی عمدہ مثال ہے۔ اِس نظم میں آپؒ نے سرگذشتِ آدم بڑے دِلکش پیرایہ میں بیان کی ہے۔
بانگِ درا 108: بزمِ انجُم
April 25, 2021
aadhibaat
اِس دِلکش نظم میں علامہ اقبال نے ہمیں ستاروں کی وساطت سے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم جذبِ باہمی کی بدولت ہی ترقی کر سکتے ہیں۔
بانگِ درا 128: فاطمہ بنت عبداللہ
April 18, 2021
aadhibaat
یہ جگر دوز مرثیہ علامہ اقبال نے فاطمہ بنت عبداللہ کی یاد میں لکھا تھا، جو طرابلس کی جنگ میں غازیوں کو پانی پلاتی ہوئی شہید ہوئی تھی۔
بانگِ درا 67: طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام
April 4, 2021
aadhibaat
اِس نظم میں علامہ اقبال نے پہلی مرتبہ اپنی قوم کے نوجوانوں سے خطاب کیا ہے اور عشقِ رسول ﷺ کا پیغام دیا ہے۔
بانگِ درا 18: شمع
March 28, 2021
aadhibaat
اس نظم میں مسئلۂ وحدت الوجود پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں علامہ نے جو تعبیریں اور وضاحتیں پیش کی ہیں وہ شیخ اکبر ابنِ عربیؒ نے پیش کی تھیں۔
بانگِ درا 29: شاعر
February 28, 2021
aadhibaat
اِس نظم میں علامہ اقبال نے ایک ہمدرد شاعر کا مقام متعین کرنے کی کوشش کی ہے، ایسا شاعر جس کا واحد مقصد قوم کی ترقی اور اصلاح ہو۔
بانگِ درا 30: دِل
February 21, 2021
aadhibaat
بانگِ درا کی اِس نظم میں علامہ اقبال کی ”دِل“ سے مُراد وہ لطیفۂ نورانی ہے جو مرکزِ عشق ہے، نہ کہ ہر شخص کے دِل میں متحرک گوشت کا وہ لوتھڑا۔
بانگِ درا 63: محبّت
February 14, 2021
aadhibaat
بانگِ درا کی نظم ”محبّت“ علامہ اقبال نے کیمبرج پہنچ کر لکھی۔ اِس نظم میں آپ نے محبّت کے متعلق بنیادی چیزیں بیان کی ہیں۔
بانگِ درا 94: ستارہ
February 7, 2021
aadhibaat
اِس نظم میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ اس دنیا میں ہر گھڑی انقلاب رونما ہو رہا ہے اور ثباتِ دوام صرف تغیّر کو حاصل ہے۔
No posts found