Skip to content
ارمغانِ حجاز 5: معزول شہنشاہ

ارمغانِ حجاز 5: معزول شہنشاہ

نظم ”معزول شہنشاہ“ از علامہ اقبال

تعارف

علامہ اقبال کی اس نظم میں ”معزول شہنشاہ“ سے مراد انگلستان کا ایک بادشاہ ایڈوَرڈ ہشتم ہے جس نے دسبمر 1936ء میںے تختِ شاہی سے دستبردار ہو کر امریکہ کی مِسز والس سِمپسن سے شادی کر لی۔ برطانوی عوام، شاہی خانوَادہ اور وزیراعظم بالڈوِن کی حکومت سب ہی اس شادی کے مخالف تھے کہ ایک ایسی عورت انگلستان کی ملکہ بن جائے جس کا تعلق نہ شاہی خاندان سے ہے، جو طلاق یافتہ ہے حتی کہ برطانیہ کی شہری بھی نہیں مگر بادشاہ نے پسند کی عورت کو تخت و تاج پر ترجیح دی۔ ایڈوَرڈ ہشتم کو تخت کے ساتھ وطن بھی چھوڑنا پڑا۔

ذیل میں ایڈوَرڈ ہشتم کے معزولی نامہ کا عکس ہے جس کا ترجمہ ہے:

YouTube video

نظم ”معزول شہنشاہ“ کی تشریح

ہو مبارک اُس شہنشاہِ نِکو فرجام کو
جس کی قربانی سے اسرار ملوکیّت ہیں فاش

نظم معزول شہنشاہ از علامہ اقبال مع حلِ لغات و تشریح

حلِ لغات:

الفاظمعنی
نِکو فرجامجس کا انجام بخیر ہو، اچھے انجام والا
اسرارسر کی جمع۔ راز
ملوکیّتبادشاہت، شخصی حکومت، شہنشاہیّت
(نظم ”معزول شہنشاہ“ از علامہ اقبال مع حلِ لغات و تشریح)

تشریح:

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ اُس بادشاہ کو مبارک ہو جس نے اپنی ذاتی محبت اور ضمیر کی آواز پر عمل کرتے ہوئے تخت و تاج کی قربانی دی۔ اِس عمل سے بادشاہت کے راز اور حقیقت آشکار ہوئی، یعنی یہ واضح ہو گیا کہ بادشاہی صرف ایک مصنوعی علامت ہے، اور اُس کی حقیقی طاقت یا حیثیت اصل میں حکومتی مشیروں اور اشرافیہ کے قبضے میں ہے۔


’شاہ‘ ہے برطانوی مندر میں اک مٹّی کا بُت
جس کو کر سکتے ہیں، جب چاہیں پُجاری پاش پاش

نظم معزول شہنشاہ از علامہ اقبال مع حلِ لغات و تشریح

حلِ لغات:

الفاظمعنی
برطانوی مندِرمراد انگلِستان
پُجاریپوجنے والے۔ مراد نظام چلانے والا
پاش پاشٹکڑے ٹکڑے
(نظم ”معزول شہنشاہ“ از علامہ اقبال مع حلِ لغات و تشریح)

تشریح:

اقبالؔ یہاں برطانوی بادشاہت کی مصنوعی اور علامتی حیثیت کو بیان کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انگلستان میں بادشاہ ایک مٹی کے بُت کی مانند ہے جسے عوام، وزرا، مشیر اور چرچ کے لوگ بہ ظاہر عزت دیتے ہیں، لیکن دراصل اس کی کوئی حقیقی طاقت یا اختیار نہیں۔ ایڈوَرڈ ہشتم کی تخت و تاج سے دستبرداری نے یہ راز آشکار کر دیا کہ بادشاہ کی قدر و حیثیت حکومتی مشیروں اور چرچ کے اختیار میں ہے، اور وہ جب چاہیں بادشاہ کو تخت سے ہٹا سکتے ہیں۔ یہ شعر اس بات پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ بادشاہ ذاتی پسند یا محبت کے فیصلے بھی آزادانہ طور نہیں کر سکتا۔ اُس کے کردار اور انتخاب حکومت اور مذہبی اداروں کے دائرۂ اختیار میں محدود ہیں۔


ہے یہ مُشک آمیز افیوں ہم غلاموں کے لیے
ساحرِ انگلیس! مارا خواجۂ دیگر تراش

نظم معزول شہنشاہ از علامہ اقبال مع حلِ لغات و تشریح

حلِ لغات:

الفاظمعنی
مُشک آمیزمُشک ملی ہوئی، خوشبو دار۔ مشک: ایک قیمتی‘ خوشبودار چیز جو ایک خاص قسم کے ہرن کی ناف سے نکالی جاتی ہے
افیونایک نشہ آور چیز
(نظم ”معزول شہنشاہ“ از علامہ اقبال مع حلِ لغات و تشریح)

تشریح:

بادشاہ کی تخت سے دستبرداری سے انگلستان میں نظامِ بادشاہت کا یہ راز کھُل کر سامنے آ گیا ہے کہ وہاں بادشاہت کا نظام غلام قوموں کو پھانسنے اور قابو میں رکھنے کے لیے قائم کِیا گیا ہے، یہ ایک ایسی نشہ آور چیز (افیون) کی مانند ہے جس میں مُشک کی یا خوشبو کی مِلاوٹ کر دی گئی ہے تاکہ کھانے والا‘ افیون سمجھ کر چھوڑ نہ دے بلکہ کھا لے اور اِس کے نشہ سے عالمِ غنودگی میں رہے۔ مراد ہے عمل سے بیگانہ رہے۔ اے انگریز جادوگر! (پہلا بادشاہ تو معزول ہوگیا) لہذا ہمارے لیے اب نیا بُت تراش کر (نیا آقا لاؤ)۔ علامہ نے بھرپور طنز کے ساتھ برطانوی حکمرانوں کو انگریز جادوگر کہہ کر اپنے یعنی برِصغیر والوں کے لیے آقا کی صورت میں نیا بُت تراشنے کو کہا ہے۔ یعنی ایسا نیا بادشاہ تخت پر بٹھاؤ اور ہم غلاموں کا دِل لبھاؤ

حوالہ جات

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments